اتنی دیر کوئی کرتا ہے
جتنی تم نے کردی ہے
پھر بھی کہتے رہتے ہو
ایسی بھی کیا جلدی ہے
رستہ تکتے تکتے
اپنی عمر تمام تمام ہوئی
سحر گئی دن پھر شام آئی
جب شام دحلی تو رات آئی
کتنے موسم آئے
کتنے موسم آکر چلے گئے
لیکن دل آنگن میں آنے والے
موسم ٹھہر گئے
اس برکھا کی بدلی نے
پت جھڑ کی بارش کر دی ہے
اتنی دیر کوئی کرتا ہے
جتنی تم نے کردی ہے
پھر بھی کہتے رہتے ہو
ایسی بھی کیا جلدی ہے