ایسی زلفیں نہ ایسی جبیں دیکھی یے
اس جیسی نہ صورت کہیں دیکھی ہے
جسے دیکھتے ہی دل کو سکوں ملے
ایسی ہی ھم نے ہستئ دلنشیں دیکھی ہے
خواب ہو یا کہ ہو خیالات کی دنیا
ہر جا پہ ہی وہ جانِ آفریں دیکھی ہے
تبسم ہونٹوں پہ تو چنچل ادا زلفوں میں
صورت کب اس قدر حسیں دیکھی ہےإ
خود بھی ہو جائے اپنی زلفوں کا اسیر
کوئی ادا اس نے اپنی دیکھی نہیں ہے
سنگ اس کو بھی شائد میرا عزیز ہے
تصور جہاں بھی کروں،وہیں دیکھی ہے
ممکن نہیں اس جیسا کوئی دوبارہ ملنا
پھر کے ہم نے تو یہ،زمیں دیکھی ہے