ایسی نیند آئی کہ پھر موت کو پیار آ ہی گیا

Poet: شفیق جونپوری By: ہارون فضیل, Quetta

ایسی نیند آئی کہ پھر موت کو پیار آ ہی گیا
رات بھر جاگنے والے کو قرار آ ہی گیا

خاک میں یوں نہ ملانا تھا مری جاں تم کو
اک وفادار کے دل میں بھی غبار آ ہی گیا

یاد گیسو نے تسلی تو بہت دی لیکن
سامنے رات مآل دل زار آ ہی گیا

کشتۂ ناز کی میت پہ نہ آنے والا
پھول دامن میں لیے سوئے مزار آ ہی گیا

یہ بیاباں یہ شب ماہ یہ خنکی یہ ہوا
اے خزاں تجھ کو بھی انداز بہار آ ہی گیا

آفریں اشک ندامت کی درخشانی کو
اک سیہ کار کے چہرے پہ نکھار آ ہی گیا

بعد منزل بھی نہ محسوس ہوا مجھ کو شفیقؔ
مرحبا صل علیٰ کوچۂ یار آ ہی گیا

Rate it:
Views: 909
26 May, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL