ایسی ٹھوکر ماری تم نے
میں بکھر کے ریزہ ریزہ ہو گئی
خود کو سمیٹتی ہوں تو اور بکھر جاتی ہوں
دل سمیٹتی ہوں تو جذبات بکھر جاتے ہیں
آنسو سمیٹتی ہوں تو آنکھیں چھلک جاتی ہیں
یادیں سمیٹتی ہوں تو باتیں بکھر جاتی ہیں
دن سمیٹتی ہوں تو راتیں بکھر جاتیں ہیں
روز ایک ہی بات
روز اک ہی یاد
سوچتے سوچتے تھک جاتی ہوں
او پھر سے سوچنے لگتی ہوں