اک روز تم سے ملنا ہے
پھر دل کا گلشن کھلنا ہے
تمہیں یاد ہماری آئے گی
سر شام دیا جب جلنا ہے
یہ پریت ہماری چاہت ہے
ہمیں راہ وفا میں چلنا ہے
شمع کی طرح سے جینا ہے
مجھے بزم وفا میں جلنا ہے
میری رات کا عالم نہ پوچھو
میرا دن بھی سلگتے ڈھلنا ہے
ہر روز اک نیا زخم لئے
زخموں کے سنگ پلنا ہے
عظمٰی اس جیون دھارا نے
ایسے ہی رکنا چلنا ہے