ایک اَدا
Poet: M Usman Jamaie By: M Usman Jamaie, karachiتمھاری گھومتی انگلی میں جُھومتی چابی
بَتارہے ہو مسرّت اُدھار لے لی ہے
یہ کہہ رہے ہو کہ اے پاپیادہ حیوانو!
بُلند مرتبہ مخلوق ہوگیا ہوں میں
کہ میں نے بینک سے قسطوں پہ کار لے لی ہے
تمھاری گھومتی انگلی میں جُھومتی چابی
کہ جیسے قصر شہنشاہ میں کنیز کا رقص
کہ جیسے دستِ جفا جُو میں تازیانہ ہو
کہ جیسے مے کشی مدہوش ہوکے ناچ اُٹھّے
یا دستِ تیغ زنی دائرے بناتا ہو
تمھاری گھومتی انگلی میں جُھومتی چابی
ہمارے بَس کے سفر کا مذاق اُڑاتی ہے
سفر کی مشکلیں کچھ اور یہ بڑھاتی ہے
ہوا میں ناچ کے جب دائرے بناتی ہے
ہماری جُہد کی تصویر یہ دکھاتی ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






