ایک دنیا بسانا چاہتا ہوں

Poet: عبدالمعز By: Ab Moiz, Faisalabad

ایک دنیا بسانا چاہتا ہوں
وہاں تنہا رہنا چاہتا ہوں
بھیڑ میں دم گھٹتا ہے میرا
میں ویرانے کو آباد کرنا چاہتا ہوں

ایک دم میں ہر سانس بوجھ ہے
ہر لمحہ میرے لئیے روگ ہے
ساتھ چھوڑنا چاہتا ہوں
زندگی!! منہ موڑنا چاہتا ہوں

کبھی خود سے ہوں ناراض کبھی باطل سے
کبھی مے میں ہوں گم کبھی انا پرست
ہر تہمت سر پہ لینا چاہتا ہوں
ہر الزام تراشیوں کی سننا چاہتا ہوں

میں بیہودہ بدتر بے لگام نارسا ہوں
سخت برائیوں میں گھرا سا ہوں
اپنی بیخ کنی کرنا چاہتا ہوں
خود کو برباد کرنا چاہتا ہوں

تیرے لمس سے جو لذتیں ملیں
یہ مسرتیں پھر کہیں نا ملیں
ان کو مسرور پینا چاہتا ہوں
ہاں تا عمر پینا چاہتا ہوں
 

Rate it:
Views: 966
29 Jan, 2019
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL