ایک دنیا بسانا چاہتا ہوں
وہاں تنہا رہنا چاہتا ہوں
بھیڑ میں دم گھٹتا ہے میرا
میں ویرانے کو آباد کرنا چاہتا ہوں
ایک دم میں ہر سانس بوجھ ہے
ہر لمحہ میرے لئیے روگ ہے
ساتھ چھوڑنا چاہتا ہوں
زندگی!! منہ موڑنا چاہتا ہوں
کبھی خود سے ہوں ناراض کبھی باطل سے
کبھی مے میں ہوں گم کبھی انا پرست
ہر تہمت سر پہ لینا چاہتا ہوں
ہر الزام تراشیوں کی سننا چاہتا ہوں
میں بیہودہ بدتر بے لگام نارسا ہوں
سخت برائیوں میں گھرا سا ہوں
اپنی بیخ کنی کرنا چاہتا ہوں
خود کو برباد کرنا چاہتا ہوں
تیرے لمس سے جو لذتیں ملیں
یہ مسرتیں پھر کہیں نا ملیں
ان کو مسرور پینا چاہتا ہوں
ہاں تا عمر پینا چاہتا ہوں