ایک دِل سے دُوسرے کی باتیں کرتی ہے غزل

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

ایک دِل سے دُوسرے کی باتیں کرتی ہے غزل
اِک جہاں سے دُوسرے میں جب اُترتی ہے غزل

کَون چاہے گا یہ باتیں عام لہجے میں کرے
جب کہ سَو سَو اِک بیَاں میں رنگ بھرتی ہے غزل

جب بھی قاری پڑھنا چاہے دِل سے دِل کی بات کو
خود کو لے کے لمحہ لمحہ پھر سَنورتی ہے غزل

مرزا کی باندی رہی تو میر سے ہے کب الگ
ہے ولی سے انصرام تو اُبھرتی ہے غزل

کِیُوں کہُوں ہیں لفظ میرے ، اوروں کی نہ بات ہو
اُن کو جب میں ساتھ رکُھوں تو نکھرتی ہے غزل
 

Rate it:
Views: 394
06 Dec, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL