جو یہ غلطی نہیں میری
تو پھر ناراض کیوں ہو تم
زرا سی بات پر
ہر بار دیکھو روٹھنا اچھا نہیں ہوتا
مجھے تم سے محبت ہے
تمہاری ہر خوشی مجھ کو
تو اس جاں سے بھی پیاری ہے
مگر تم نے کبھی سوچا
اگر میں بھی
کبھی تم اسی طرح
خفا ہوکر
لبوں کو سی کے تم سے
گفتگو تک منقطع کردوں
بتاؤ
کیا یہ تنہائی کے سناٹے
تم اپنی روح کے اندر سمولو گی
نہیں تو پھر چلو
اک بار
پھر ماضی کو دہرا لو
مجھے تم معاف کردو
اور خود کو اپنی نظروں میں
دوبارہ پھر وہی اونچا بلند مرتبہ دے دو