ایک معصوم تقدّس میں بھگویا ہوا لمس

Poet: Wasi Shah By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

ایک معصوم تقدّس میں بھگویا ہوا لمس
کتنا پاکیزہ ہے احساس میں دھویا ہوا لمس

یہ تیرے جسم کی خوشبو کا سنہرا احساس
جس طرح چاند کا ہالے میں پِرویا ہوا لمس

اس کے ہونٹوں کو میں چُھو لوں تو گمان ہوتا ہے
جیسے جنّت کے گلابوں میں ڈبویا ہوا لمس

جو میری روح میں اُترے ہی چلے جاتے ہو
اِک نئے رنگ میں اُبھرے گا یہ بویا ہوا لمس

بھیگی خوشبو میں بسا، وصل میں بھیگا بھیگا
کتنا معصوم ہے پہلو میں یہ سویا ہوا لمس

تشنگی آن بسی ہے میری پوروں میں وصی
ڈھونڈتا پِھرتا ہوں مدّت سے میں کھویا ہوا لمس

Rate it:
Views: 1877
29 Sep, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL