ایک مفلسی سی زندگی نبھا رہے ہیں ہم
اب تو تمام چاہتیں ٹھکرا رہے ہیں ہم
خواہش تھی آئے گی جیون میں کوئی خوشی
اِس آس پہ تو اپنا جیون بیتا رہے ہیں ہم
غم یوں ملے کہ بت سے میری جان نکل گئی
سوکھے پتوں کی مانند لہرا رہے ہیں ہم
دیکھیں ہیں تیرے شہر میں میلے کی رونقیں
ڈھونڈ کر تنہائی کو ہم گلے لگا رہے ہیں ہم