محسن:
خدارا مان جاؤ وقاص دیار یار چلتے ہیں
طبیب شہر کہتے ہیں بیماری جان لیوا ہے
وقاص:
ارے ٹھرو تو میرے محسن کہاں کی بات کرتے ہو
میں کوچے یا ر سے ہی تو گریبان چاک لایا ہوں
محسن:
ترس کھاؤ اپنے حال پر وقاص۔ مریض عشق ٹھرے ہو
دیدار یار کر لو تم۔ یہی اک نسخہ آخری ہے
وقاص:
دیدار یار کی باتیں نہ چھیڑو ایسے تم محسن۔۔
طبیب وہ اعلئ ٹھرے ہیں۔ کسی سے بھی نہیں ملتے
ایک مکالمہ میرے اور میرے محسن ک درمیان۔ میرا محسن میری حالت دیکھ کر مجھے میرے محبوب کے دیدار کا مشورہ دیتا ہے مگر اسے کیا خبر کہ یار نے ہی یہ حال کیا۔۔۔