ایک مہرے کا سفر

Poet: Javed Akhtar By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

جب وہ کم عمر ہی تھا
اس نے یہ جان لیا تھا کہ اگر جِینا ہے
بڑی چالاکی سے جِینا ہو گا
آنکھ کی آخری حد تک ہے بساطِ ہستی
اور وہ معمولی سا اِک مُہرہ ہے
ایک اک خانہ بہت سوچ کے چلنا ہو گا
بازی آسان نہیں تھی اس کی
دُور تک چاروں طرف پھیلے تھے
مُہرے
جَلّاد
نہایت سَفّاک
سخت بے رحم
بہت ہی چالاک
اپنے قبضے میں لئے
پوری بِساط
اس کے حصّے میں فقط مات لئے
وہ جِدھر جاتا
اسے مِلتا تھا
ہر نیا خانہ نئی گھات لئے
وہ مگر بچتا رہا
چلتا رہا
ایک گھر
دوسرا گھر
تیسرا گھر
پاس آیا کبھی اَوروں کے
کبھی دُور ہوا
وہ مگر بچتا رہا
چلتا رہا
گو کہ معمولی سا مُہرہ تھا مگر جیت گیا
یوں وہ اک روز بڑا مُہرہ بَنا
اب وہ محفوظ ہے اِک خانے میں
اتنا محفوظ کہ دشمن تو الگ
دوست بھی پاس نہیں آ سکتے
اُس کے اِک ہاتھ میں ہے جیِت اُس کی
دوسرے ہاتھ میں تنہائی ہے

Rate it:
Views: 420
12 Oct, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL