ایک میں ہوں ہزار رسوائی زندگی تو مجھے کہاں لائی عمر بھر تیرگی سے لڑتا رہا پھر بھی حصے میں تیرگی آئی کھل اٹھے زخم ہائے دل یارو آج کیسی چلی ہے پروائی