ایک نامقبول قربانی ہوں میں

Poet: عبد الحمید عدم By: Zaid, Islamabad

ایک نامقبول قربانی ہوں میں
سرپھری الفت میں لا ثانی ہوں میں

میں چلا جاتا ہوں واں تکلیف سے
وہ سمجھتے ہیں کہ لا ثانی ہوں میں

کان دھرتے ہی نہیں وہ بات پر
کب سے مصروف ثنا خوانی ہوں میں

زندگی ہے اک کرائے کی خوشی
سوکھتے تالاب کا پانی ہوں میں

مجھ سے بڑھ کر کیا کوئی ہوگا امیر
قیمتی ورثے کی ارزانی ہوں میں

چاندنی راتوں میں یاروں کے بغیر
چاندنی راتوں کی ویرانی ہوں میں

کہنا سننا ان سے مجھ کو کچھ نہیں
صرف اک تمہید طولانی ہوں میں

مجھ کو پچھتانا نہیں آتا عدمؔ
ایک دولت مند نادانی ہوں میں

Rate it:
Views: 435
15 Jul, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL