ایک پل کے لیئے
Poet: حیا غزل By: Haya Ghazal, Karachiایک پل کے لیے اک گهڑی کے لیے
 وقت رکتا نہیں اب کسی کے لیے
 
 رات کتنی بهی کالی ہو تاریک ہو
 اک دیا ہے بہت روشنی کے لیے
 
 سازو آواز اور شاعری ہی نہیں
 خون دل چاہیئے نغمگی کے لیئے
 
 فتنہ گر فتنہ گر آج چاروں طرف
 کوئ موسی نہیں سامری کے لیئے
 
 ہچکیاں سسکیاں اشک آہ فغاں
 ہم.چهپاتے رہے آپ ہی کے لیے
 
 زندگی کی حقیقت کریں کیا بیاں
 ہے مسلسل جہد ہر کسی کے لیے 
 
 ہم تو دل والے ہیں دل کی سنتے ہیں بس
 منطقیں چاہیئیں منطقی کے لیئے
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 