اے بادِ صبا اب تو ہی بتا
وہ دوست ہمارا کیسا ہے
جو راہ چلتے ساتھ چھوڑ گیا
دل ہنستے میرا توڑ گیا
اب دوست اسے نئے مل گئے
میری یادوں سے منہ موڑ گیا
اے بادِ صبا اب تو ہی بتا
وہ دوست ہمارا کیسا ہے
جسے چاہا بہت مگر بتا نہ سکا
حق کچھ بھی اپنا جتا نہ سکا
وہ جبر بھی دل پہ کرتا بہت
میں لب سامنے جس کے ہلا نہ سکا
اے بادِصبا اب تو ہی بتا
وہ دوست ہمارا کیسا ہے
کبھی اس راہ تیرا گزر ہو
تو پیغام اتنا اسے سنا دینا
ہم نہ ہی تجھ کو بھول پائے
نہ آتا ہمیں بھلا دینا
اے بادِ صبا اب تو ہی بتا
وہ دوست ہما را کیسا ہے