اے بلبل نادان تو کیوں پریشان ہوتی ہے
اپنی آنکھوں کو آنسوؤں سے کیوں بھگوتی ہے
بہار پھر آئے گی، غنچے پھر کھلیں گے
روٹھے ہوئے پھول تجھ سے پھر ان ملیں گے
میری آنکھوں میں جھانک کر دیکھ اک بار
میرا درد محسوس کر کے دیکھ اک بار
میرے پیار کے پھول اب کبھی نہ کھلیں گے
دل پہ لگے زخم کبھی نہ بھریں گے
میرے دل کو اگر اپنے سینے میں محسوس کر پاتی
تیرا سینہ پھٹ جاتا، تو صفحہ ہستی سے مٹ جاتی