اے جانیوالے تیری وجہ سے ہمارا دل اضطراب میں ہے

Poet: ریحان مُعتبرؔ By: Rehan Singapuri, Karachi

اے جانیوالے تیری وجہ سے ہمارا دل اضطراب میں ہے
ہمارے ہمدم بھی کہہ رہے ہیں کہ بہتری اجتناب میں ہے

تھا چاند جیسا تمھارا چہرہ، تھا کتنا پاکیزہ تیرا لہجہ
کہ جب مِلے تھے وہ ایک لمحہ، کیوں آج تک میرے خواب میں ہے

وہ بند ہونٹوں میں ہنسنا تیرا، وہ دیکھ کر یوں سمٹنا تیرا
وہ نیچی نظریں سنبھل کے چلنا کہ جیسے ناؤ سَراب میں ہے

یقیں نہ تھا جب میری وفا پہ، تو لوٹ کر کیوں دوبارہ آئے
یا جانچنا تھا ہمارے دل کوکہ تیرے بن کس عذاب میں ہے

بنا کے رکھا تھا خود کو پتھر، نہیں تو مر جاتے ہم بکھر کر
ُجدا دوبارہ سے ہوکے دِلبر یوں جینا پھر کس کی تاب میں ہے

تم آئے کرنے تھے ہم کو ویراں، ہمارے اخلاق سے ہو حیراں ؟؟
ضیاء تمھاری ہی تھی کہ اپنا شمار اب آفتاب میں ہے

نشانیاں ُتو نے جو تھیں بخشی، وہ اب تلک ہے سنبھال رکھی
جو معتبرؔ کو دیا تھا تُو نے، وہ پھول اب تک کتاب میں ہے

Rate it:
Views: 1141
21 May, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL