اے مرے شب و روز کے چین
تم بن مری دھڑکنیں
بہت نا ساز رہتی ہیں
تم بن مرے دن بہت
اداس رہتے ہیں
نہ تارے چمکتے ہیں
نہ جگنو دمکتے ہیں
نہ چاند پیارا لگتا ہے
نہ آفتاب اچھا لگتا ہے
خوشی کے رنگ مدھم پڑ گئے ہیں
اے مرے شب و روز کے چین
تمہیں کیا بتاؤں
مری گھڑیاں کیسے گذرتی ہیں
ویران چمن میں جدائیوں
کی کلیاں مہکتی ہیں
وصل کی خوشبو ہوا برد
ہو گئی ہے
تمہیں محبت کرنے کی
غلطی جو سر زد ہو گئی ہے
اے مرے شب و روز کے چین
میں وعدہ کرتی ہوں
تم لوٹ آؤ
میں اب کی بار تمہیں
محبت نہیں کرونگی
خاموش بہت خاموش رہ لونگی
اپنے جزبات کو دل میں
رکھونگی
اے مرے شب و روز کے چین
اس جدائی سے مجھے آذاد کر دو
فراق کے ہر موسم کا دل ناشاد کر دو
اے مرے شب و روز کے چین
اے مرے شب و روز کے چین