نا امیدی کا شکار بن گیا ہوں۔
خود سے باغی یار بن گیا ہوں۔
دوست و احباب منہ نہیں لگاتے۔
آہ ! اس قدر نا ابکار بن گیا ہوں۔
اب کس سے مانگوں سوا تیرے؟
جب زمانے پر بار بن گیا ہوں ! ۔
کوئی تو سبب ہو زندگی جینے کا۔
کیوں موت کا طلبگار بن گیا ہوں؟
زمانہ نظر اٹھا نہیں دیکھتا مجھ کو۔
کیا اتنا ہی برا یار بن گیا ہوں؟
اے موت مجھ کو اب گلے لگا لے۔
کہ زندگی کیلئے آزار بن گیا ہوں۔