اے میری معصوم آنکھ یہ خواب دیکھنا بند کر
بھلا خوابوں کی بھی کوئی حقیقت ہے؟؟؟
جو اٍک آہٹ میں ہی ٹوٹ جاتے ہیں
جہاں ہر طرف موت رقاصاں ہو
وہاں جہاں ظْلمت اور اندھیرا ہو
جس بازار میں اٍنسان بکتا ہو
جہا ں تاریکی اور تنگ نظری عام ہو
تنگ دستی اور بدحالی ہو
بے یقینی ہو بد گمْانی ہو
سناٹا ہو
آہٹ ہو
جہاں بیمار ذہنیت ہو
جہاں بھوکے ننگے لوگ ہیں
وہاں تیرے خوابو کا با غ کیوں کر تازہ رہے گا؟؟؟
تو! آنسو بہانا بند کر
اے میری معصوم آنکھ یہ خواب دیکھنا بند کر