"سنو اے میرے اجنبی"
یہ موسم بچھڑنے کا ہے میں جانتی ہوں
آنے والا دسمبر جلنے کا ہے میں جانتی ہوں
"لیکن سنو میرے اجنبی"
سنو ! مجھ سے بچھڑنے والے
میری طرح خود کی حالت مت کرنا
میری طرح خود کو مت جلانا
تم بس اپنا خیال رکھنا
تم میرا نہ ملال کرنا
یہ تو ازل سے تیرا رویہ رہا ہے
بار بار بچھڑتے ہو
بار بار ملتے ہو
سنو اب پچھڑ رہے ہو تو لوٹ کر مت آنا