اے چمن تیری باہوں میں جم غفیر تھا یاد ہے مجھے
ہاں ان کا کفن لیرولیر تھا یاد ہے مجھے
تیرے قائد کی باطل کو وہ للکار یاد ہے مجھے
تیرے اپنون کی وہ آہ وپکار یاد ہے مجھے
سرحد پر کھڑے تیرے جوان کی
تیری آغوش میں سوئے قربا ن کی
چھلنی سینا کراکے، پھر بھی خوش ہے وہ
کہ پا گیا ہے رتبہ شھادت کا یاد ہے مجھے
عندلیب کی آہ فکاں تیری ڈالیوں پر
ہان شا ہین کی پرواز بھی ہے تیرے آسمانوں پر
سلام ہے میرا تیری استقامت وجلالی کو
کہ اونچا رکھا ہے اب تک پرچم و ہلالی کو
چیر کے رکھا تھا ظالموں نے تیرے مقبول کو
ہاں کے اس نے بھی اونچا رکھا تیری تنویر کو