آؤ تمھیں انسان کا مطلب میں بتاؤں
لیتے ہوۓ ہر سانس کا مطلب میں بتاؤں
غلطی نۃ کرے ، ممکن نہیں انساں ہو وہ
مشکل میں نہ آۓ ، ممکن نہیں انساں ہو وہ
غلطی سے سنورنے کو ہی انساں کہتے
مشکل میں سنبھلنے کو ہی انساں کہتے
ہو وفا جس میں اسی كو انسان کہو
بے وفا ہو تو محض حیوان کہو
احسان نہ کرے گا, تو انسان ہو گا کیسے
گلاب خوشبو کے بنا بادشاہ ہو گا کیسے
مقصد ہی آنے کا اگر بھول گیا تُو
کس غرض سے اشرف تو کہلاۓگا
ایمان سے خالی جو مر گیا تُو
اپنے رب كو کیا منہ دکھلاۓ گا
اے کاش محض تو انسان نہ ہوتا
مسلماں ہوتا تو کبھی پَریشان نہ ہوتا