دلوں کے درد کبھی خود دوا بھی بنتے ہیں
جو جرم کئے بھی نہ ہوں وہ سزا بھی بنتے ہیں
وفا کے دیپ جلانے کا فائدہ کیا ہے
وفا کے نام پر بہت حادثے بھی بنتے ہیں
کبھی تو اپنی خوشی سے ملا کرو ہم سے
ہمارے بلانے پہ بہت سے فسانے بنتے ہیں
تمام شب یہی سوچ کر گزاری ہے
صبح کو دیکھیں کہ کیا اب بہانے بنتے ہیں
زباں سے کچھ نہ کہیں پر یہ آنکھوں کے آنسو
جب بے وجہ ہی بہیں تو فسانے بنتے ہیں
تمھیں خبر ہے کہ چاہت کی راہ میں آ کر
محبتوں کے بہت امتحاں بھی بنتے ہیں
ہمیں خبر ہے کہ پہلا قدم اٹھانے پر
اکیلی راہ پر بہت کارواں بھی بنتے ہیں