باتوں باتوں میں جب ذکر آیا جدائی کا

Poet: Jamil Hashmi By: Jamil Hashmi, Rawalpindi

باتوں باتوں میں جب ذکر آیا جدائی کا
اس نے سوال کر دیا اپنی رسوائی کا

اس کا افسردہ چہرہ آج بھی یاد ہے
ہو رہا تھا تزکرہ جب بےوفائی کا

بچھڑنے کا سبب تو معلوم نہیں ہمیں
دے گیا ہے وہ درد اپنی شناسائی کا

ملتی ہیں وسعتیں ہمارے دکھوں کو اب
نام آتا ہے لبوں پر جب اس ہرجائی کا

چھپا لیا ہے اسے اپنے سینے میں
آ جائے نہ الزام اس پر آشنائی کا

Rate it:
Views: 756
11 Nov, 2011