بات رہنے دو
Poet: Muhammad Faisal By: Muhammad Faisal, Karachiچاند تاروں کی بات رہنے دو
تم بہاروں کی بات رہنے دو
جانثاروں کا ذکر مت چھیڑو
غمگساروں کی بات رہنے دو
اپنے بیگانے سب ہی دیکھے ہیں
دوست یاروں کی بات رہنے دو
چھن نہ جائے کہیں قرار ترا
بے قراروں کی بات رہنے دو
آبلہ پا ہوئے سرِ گلشن
خارزاروں کی بات رہنے دو
چشمِ عبرت ہے کھل گئی جب سے
ان نظاروں کی بات رہنے دو
منہ کے بل ہم نے گرتے دیکھا ہے
شہسواروں کی بات رہنے دو
قابلِ تذکرہ نہیں فیصلؔ
غم کے ماروں کی بات رہنے دو
More Sad Poetry






