بات نہ کرو مجھ سے یوں خود کو برباد نہ کرو تم
بُھول جاو تم مجھے اب مجھ کو یاد نہ کرو تم
نہیں ہو سکتا یہ میرے ہمدم ممکن ہی نہیں
ادھوری رہ جائیں دعائیں ایسی مراد نہ کرو تم
اپنے وعدے پر رہو قیام اور انتظار کرو تم
وقت بے وقت ہمدم ملنے کی فریاد نہ کرو تم
ٹوٹ کر بکھر جائیں گے ششے کی طرح ایک روز
خواب ہوتے ہیں جھوٹے خوابوں پر اعتبار نہ کرو تم
ہر خوشی میعادی غموں کا دستور ہے یہاں
بھول کے بیٹھے تم دل اتنا بھی شاد نہ کرو تم
کم ہو جائیں گی تکلیفیں لگا لو دل تم بھی
سجا لو محفلیں ہمدم تنہائ کو آباد نہ کرو تم
آرزو بس جائیں دلُ دماغ میں کچھ اِس طرح
تمناوں کو اپنی اتنا بھی آزاد نہ کرو تم