بادباں کھول دو کشتی والو
جہاں چاہو نکل جاؤ
بحر میں چلتی ہواؤں کو تکلف دو
انہیں اپنی منزل کا تعین کرنے دو
کہ وہ پہنچا آئیں تمہیں
تمہاری منزل تک
کہ کوئی منتظر ہے تمہار
کسی انجان صحرا میں
کسی گھمسان جنگل میں
کسی گمنام جزیرے میں
کسی کے زخم بھرنے ہیں
کسی کو راہ دکھانی ہے
کسی کو آس دلانی ہے
مگر تم تو خود میں الجھے ہو
کہ کس کو کشتی کی بادبانی سنبھالنی ہے
کہ کشتی کس سمت میں جانی ہے
چلو لہروں کو اجازت دو
کہ وہ پہنچا آئیں تمھیں
تمہاری منزل تک