بارش ٹپک رہی ہے

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

بارش ٹپک رہی ہے
چھت برس رہی ہے
چھاجوں برس رہی ہے
کوئی کونہ محفوظ نہیں
بس برس رہی ہے۔ برس رہی ہے
پچھلے برس ادھڑ گئی تھی
بہہ گئی گارے کی پتلی سی تہہ
سوچا تھا کچھ روپے آئیں
منڈھ دوں سیمنٹ کی پتلی سی تہہ
مگر یوں ہو نہ سکا اور اب یہ عالم ہے
کمرے میں بحر ظلمات جل تھل کرتا ہوا
ٹوپی، بالٹی ہر شئے تہہ و بالا کرتا ہوا
پانی کی برسا چھت سے برس رہی ہے
ایک کونے میں لحاف بھیگا ہوا
اسکے اندر میں مذید بھیگا ہوا
بڑا بے تاب سوچ رہا ہوں
کچھ روپے جو کہیں سے ہاتھ آئیں
کمرے کوسیمنٹ کے دو ہاتھ لگائیں
سب سے کہتے پھرتے ہیں
آج موسم بہت اچھا ہے
ہاں کچھ روپے ہاتھ تو
آج موسم اچھا ہے
 

Rate it:
Views: 393
23 Aug, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL