بارش کے ہاتھ پُھول کے سب زخم دھو گئے

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

کیا کیا نہ خواب ہجر کے موسم میں کھو گئے
ہم جاگتے رہے تھے مگر بخت سو گئے
جیسے بدن سے قوسِ قزح پھوٹنے لگی
بارش کے ہاتھ پُھول کے سب زخم دھو گئے
آنکھوں میں دھیرے دھیرے اُتر کے پُرانے غم
پلکوں میں ننھّے ننھّے ستارے پرو گئے
وہ بچپنے کی نیند تو اب خواب ہو گئی
کیا عُمر تھی کہ رات ہُوئی اور سو گئے

Rate it:
Views: 460
28 Jan, 2012