حجر کی رت میں یہ بارش کا برسنا کیسا
ایک صحرا کا سمندر سے گزرنا کیسا
اے میرے دل نا پریشان ہو تنہا ہو کر
وہ تیرے ساتھ چلا کب تھا
لوگ تو کھتے ھیں گلشن کی تباھی دیکھو
میں تو ویران سا جنگل تھا اجڑنا کیسا
دیکھنے میں تو کوئ درد نہیں دکھ ھی نہیں
پھر ئ آنکھوں میں یوں اشکوں کا ابھرنا کیسا
بے وفا کہنے کی جرات بھی نا کرنا اس نے اقرار کیا کب تھا۔ مسکرانا کیسا