باقی ہے

Poet: yasir khan By: yasir khan, sibi

ابھی مرنا نہیں یاسر ،ابھی کچھ کام باقی ہیں
ابھی درد باقی ہیں ، ابھی کچھ آلام باقی ہیں

ابھی تک سلسلہ غلامی دفن نہیں ہوا ہے
ابھی کچھ شاہ باقی ہیں،ابھی کچھ غلام باقی ہیں

ابھی تم ختم نہ کرنا میری اس کہانی کو یاروں
ابھی کچھ خواب باقی ہیں،ابھی کچھ نام باقی ہیں

ابھی تہنا ہی رہنا ہے ابھی تو گھر نہیں جانا
ابھی تو روشنی ہے ،ابھی تو شام باقی ہے

نہ سمجھو اسکو تم آخری شعر کہ لوگوں
ابھی لکھتے رہنا ہے،ابھی بہت کلام باقی ہے

Rate it:
Views: 548
06 Aug, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL