Add Poetry

باہر بھی اب اندر جیسا سناٹا ہے

Poet: آنس معین By: مصدق رفیق, Karachi

باہر بھی اب اندر جیسا سناٹا ہے
دریا کے اس پار بھی گہرا سناٹا ہے

شور تھمے تو شاید صدیاں بیت چکی ہیں
اب تک لیکن سہما سہما سناٹا ہے

کس سے بولوں یہ تو اک صحرا ہے جہاں پر
میں ہوں یا پھر گونگا بہرا سناٹا ہے

جیسے اک طوفان سے پہلے کی خاموشی
آج مری بستی میں ایسا سناٹا ہے

نئی سحر کی چاپ نہ جانے کب ابھرے گی
چاروں جانب رات کا گہرا سناٹا ہے

سوچ رہے ہو سوچو لیکن بول نہ پڑنا
دیکھ رہے ہو شہر میں کتنا سناٹا ہے

محو خواب ہیں ساری دیکھنے والی آنکھیں
جاگنے والا بس اک اندھا سناٹا ہے

ڈرنا ہے تو انجانی آواز سے ڈرنا
یہ تو آنسؔ دیکھا بھالا سناٹا ہے
 

Rate it:
Views: 11
15 Apr, 2025
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets