بتاؤ

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, کوئٹہ

کیا ہوگی مرے خواب کی تعبیر بتاؤ
مشکیں ہے مرے پاؤں میں زنجیر، بتاؤ

یہ ملک مرا روز تنزّل کو رواں ہے
کیا اس کا علاج، اس کی ہے تعمیر، بتاؤ

کی جس کے لیے چوری وہی چور بتائے
کیا ہوگی بھلا ایسوں کی تعزیر بتاؤ

نظروں میں تمہاری جو نہیں ہے نہ سہی پر
اپنی تو ذرا شہر میں توقیر بتاؤ

کیا وجہ کہ ہم دولتِ ایماں سے تہی ہیں
مسلم ہوں سبھی ایک وہ تکبیر بتاؤ

دشمن کو گماں ہم میں تب و تاب نہیں
اب ان کو ذرا جوہرِ شمشیر بتاؤ

جتنا ہو رشیدؔ ان کو رویّے پہ ندامت
لوٹے ہیں کمانوں میں کبھی تیر، بتاؤ؟
 

Rate it:
Views: 300
29 Aug, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL