بجھنے لگا دیا تو جلن اور بڑھ گئی

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

بجھنے لگا دیا تو جلن اور بڑھ گئی
سانسوں نے لی جو سانس تھکن اور بڑھ گئی

پردیس میں مارا ہی آتا رہا خیال
جتنا بھی بھولے اتنی لگن اور بڑھ گئ

منظر ہے سامنے مرے بارش کے بعد کا
برسی یہاں گھٹا تو گھٹن اور بڑھ گئ

دیکھا تھا میں نے آنکھ کا شیشہ مگر یہاں
چہرے پہ اس کے ایک شکن اور بڑھ گئی

اس راستے میں پھولوں نے پہرہ ہے کیا دیا
خاروں کے دل میں آج چھبن اور بڑھ گئ

اس خوشبوؤں کے شہر سے کیا دور ہم ہوئے
وشمہ جی آرزو ئے چمن اور بڑھ گئی

Rate it:
Views: 559
03 Aug, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL