بدلا اور نہ بدلے گا ہے یار وہی

Poet: By: Tariq Baloch, hub chowki

بدلا اور نہ بدلے گا ہے یار وہی
پچھلے سال سے اب تک ہے انکار وہی

وہ پتھر دل بنے کیسے بدلے گا
اور یہ دل ضد کرتا ہے بیکار وہی

اُس دہلیز پہ سر رکھنے سے کیا ہوگا
اُس کے ہونٹوں پر ہوگا انگار وہی

رات ہلی جب میرے کمرے کی کھڑکی
آنکھوں میں آ بیھٹے پھر آثار وہی

Rate it:
Views: 486
27 Nov, 2010