بدلتے موسم اچھے لگتے ہیں
بدلتی محبت کے روپ پھر کیوں نہیں بھاتے
موسم محبت کا پیغام لے کر آتے ہیں
ہر موسم میں ہلکی ہلکی محبت کی ادا ہوتی ہے
موسموں کے شانوں پر محبت کے وعدے ہوتے ہیں
پھر موسم بدل جانے پر ہم سب خوش ہوتے ہیں
جب موسم بدلتے ہیں
"تو"
محبت بھی بدل جاتی ہے
محبت کے بدل جانے پر
شکوہ" غلہ" عداوتیں"
"کیوں"
موسم کے ساتھ محبت بدل جاتی ہے
یہ دستور ہیں زمانے کے
پھر خود کو جلانا کیوں
"اذیتیں" کیوں
مجھے بس اتنا کہنا ہے
"صنم تم مجھے"
چھوڑ گئے
مجھے دکھ نہیں
مجھے ناراضگی نہیں
مجھے شکوہ نہیں