بدلی بدلی سی زمانے کی فضا لگتی ہے
رات بھی آج کی راتوں سے جدا لگتی ہے
بھیگی بھیگی سی جو آتی ہے میری کھڑکی سے
مجھ کو تو تیری آنچل کی ہوا لگتی ہے
روز میں ایک نئے طوفان کو سر کرتا ہوں
دیکھے کس کی مجھے آج دعا لگتی ہے
لوگ کہتے ہیں کہ وہ عام سی ایک صورت ہے
مجھ کو تو سارے زمانے سے جدا لگتی ہے
زہر بھی دیں تو پی جاؤ تسلی سے اسے
ان کی ہاتھوں سے تو ہر چیز دوا لگتی ہے