یہ آہیں آنسو تنہائیاں، میرے پیچھے جتنی بلائیں ہیں
جنہیں تیری خاطر چھوڑا تھا یہ ان کی بد دعائیں ہیں
کیوں راہ محبت میں میرا مقدر ہوئیں رسوائیاں
محبت کی وفاؤں کی کس جرم کی یہ سزائیں ہیں
میں بھٹک گئی تیری چاہ میں تو اس میں میرا قصور کیا
ولی کو بھی کافر کر دیں ایسی قاتل تیری ادائیں ہیں
دنیا کی خبر تو کیا ہوگی مجھے اپنا بھی کچھ ہوش نہیں
میں خود کو بھلائے بیٹھی ہوں تونے بدلی جب سے نگاہیں ہیں
تیری کج ادائی سہتی رہی تیرا مزاج میں نہ سمجھ سکی
بے وفا سے وفا نبھاتی رہی بس یتنی میری خطائیں ہیں
میں ہوں مریض عشق روپ میرا علاج کرینگے حکیم کیا
اک جھلک دیدار یار کی چند گھڑیاں اس کے پیار کی
گر لا سکتے ہو لے آو میرے درد کی یہی دوائیں ہیں