برباد زندگی کی کانٹوں سے سیج سجا بیٹھا ہوں
اپنا تو مقدر ہی خراب ہے کہ دل لگا بیٹھا ہوں
میری راہوں میں پتھروں کے سوا کچھ بھی نہیں
انہی راہوں سے پھر باغبانوں کی چاہ لگا بیٹھا ہوں
جانتا ہوں ھزاروں کو ٹھکرا دیا اس نے یونہی
پھر بھی اس کے در پے جا کر دامن پھیلا بیٹھا ہوں
دل لگا کر دل توڑنا تو کھیل ھے اس ک لیئے شاید
پھر بھی اسی پر اپنا سب کچھ لٹا بیٹھا ہوں
کیسی چال چلتا ہے یہ بے رحم وقت بھی
سب کچھ ہوتے ہوے بھی سب کچھ گنوا بیٹھا ہوں