برف چہرہ

Poet: عین رحمٰن By: عین رحمٰن, ایبٹ آباد

کہا تھا تم نے میری جان مجھ سے گزری کل
کہ بیوفا ہے خیالوں کا تیرا ہمراہی
نہ حِس ہے اُس میں وفا کی
نہ بیوفائی کی
بس ایک برف کا گولہ ، جو منجمد ساہے
تراشتا ہے وہ ، الزام تم پہ بے معنی
نہ جن کی اصل ہے کوئی
نہ ہی وجود ان کا
وہ سات پردوں میں ، خود کو چھپائے بیٹھا ہے
بس ایک خول سا ، خود پر چڑھائے بیٹھا ہے

اگر یہ خاطرِ معصوم پر گراں نہ رہے
تو عرض ایک ، میں چھوٹی سی کرنا چاہوں گا
کہا جو تم نے ، وہ حرف حرف سچ ہے مگر
کبھی تو سوچو ، مری جان، میری معصومہ
کہ طرز کیا ہے
ترے لطف ، تری عنایت کا
جو کھردرا سا رویہ رہا ہے ، اس نے کبھی
یہ پوچھ دل پہ ، نہ کیا کیا پہاڑ توڑے ہیں
وفا کی ٹھنڈی ہواؤں کی ، ایک خواہش میں
نہ پوچھ من پہ ، کیا تپتی آگ برسی ہے
یہ سات پردے ہی تھے ، تب جو کام آئے ہیں
ترے خموش پجاری نے ، خود پہ ڈھانپ لئے
تمام آگ برسنے ، لہو ٹپکنے کے
وہ دردناک مناظر ، چھپا لئے من میں
مگر نہ ایک بھی ، اس کے لبوں پہ آہ ملی
کبھی نہ اس نے ، ترے در پہ احتجاج کیا

نہ دکھ تھا اس کو ، ان ساری گزری باتوں کا
مگر وہ آج اس وقت ، ٹوٹ پھوٹ گیا
کہا کسی نے جو ، بے حِس ، کسی نے خول میں بند
کسی نے برف کی مانند , کہا کہ سرد ہو تم
 

Rate it:
Views: 540
23 Nov, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL