Add Poetry

برف چہرہ

Poet: عین رحمٰن By: عین رحمٰن, ایبٹ آباد

کہا تھا تم نے میری جان مجھ سے گزری کل
کہ بیوفا ہے خیالوں کا تیرا ہمراہی
نہ حِس ہے اُس میں وفا کی
نہ بیوفائی کی
بس ایک برف کا گولہ ، جو منجمد ساہے
تراشتا ہے وہ ، الزام تم پہ بے معنی
نہ جن کی اصل ہے کوئی
نہ ہی وجود ان کا
وہ سات پردوں میں ، خود کو چھپائے بیٹھا ہے
بس ایک خول سا ، خود پر چڑھائے بیٹھا ہے

اگر یہ خاطرِ معصوم پر گراں نہ رہے
تو عرض ایک ، میں چھوٹی سی کرنا چاہوں گا
کہا جو تم نے ، وہ حرف حرف سچ ہے مگر
کبھی تو سوچو ، مری جان، میری معصومہ
کہ طرز کیا ہے
ترے لطف ، تری عنایت کا
جو کھردرا سا رویہ رہا ہے ، اس نے کبھی
یہ پوچھ دل پہ ، نہ کیا کیا پہاڑ توڑے ہیں
وفا کی ٹھنڈی ہواؤں کی ، ایک خواہش میں
نہ پوچھ من پہ ، کیا تپتی آگ برسی ہے
یہ سات پردے ہی تھے ، تب جو کام آئے ہیں
ترے خموش پجاری نے ، خود پہ ڈھانپ لئے
تمام آگ برسنے ، لہو ٹپکنے کے
وہ دردناک مناظر ، چھپا لئے من میں
مگر نہ ایک بھی ، اس کے لبوں پہ آہ ملی
کبھی نہ اس نے ، ترے در پہ احتجاج کیا

نہ دکھ تھا اس کو ، ان ساری گزری باتوں کا
مگر وہ آج اس وقت ، ٹوٹ پھوٹ گیا
کہا کسی نے جو ، بے حِس ، کسی نے خول میں بند
کسی نے برف کی مانند , کہا کہ سرد ہو تم
 

Rate it:
Views: 454
23 Nov, 2013
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets