دل بے آسرا ہے اور میں ہوں
یہ قسمت کا لکھا ہے اور میں ہوں
نتیجہ کیا ہو جانے دل لگی کا
ابھی تو ابتدا ہے اور میں ہوں
گناہ بے گناہی کا ہوں مجرم
ندامت برملا ہے اور میں ہوں
دیا تھا دل انہیں اپنا سمجھ کر
یہی میری خطا ہے اور میں ہوں
لکھا ہے جو بھی قسام ازل نے
اسی کا سامنا ہے اور میں ہوں
نہیں جینے کی خواہش پھر بھی شان
بزرگوں کی دعا ہے اور میں ہوں