بس اور نہیں
لوٹا دے مجھے وہ گزرا کل
لوٹا دے مجھے وہ کھویا پَل
لوٹا دے مجھے میری مسکُراہٹ
لوٹا دے مجھے میری قسمت
اندھیرے کے سائے میں کیسا جینا
لوٹا دے مجھے اِک اُمید کی کرن
لوٹا دے مجھے وہ خوابوں کے موتی
لوٹا دے مجھے وہ چوڑیوں کی کھنک
لوٹا دے مجھے وہ آنکھوں کی چمک
لوٹا دے مجھے میرا بچپن
لوٹا دے مجھے میرا بچھڑا آنگن
تجھ سے فریاد کرتی ہے یہ بندی
لوٹا دے مجھے، میرے ہاتھوں کی مہندی