بقا کا سفر

Poet: مونا شہزاد By: Mona Shehzad, Calgary

حضرت انسان جو کرنا ہے بقا کا سفر
کر خود کو عاری فنا کے ڈر سے
کر لے یاری علم و ادب سے
ہوجائے گی بهاری تیری سواری
یہ گیسوئے محبوب کی چهاوں چھوڑ دے.کر لے حب فن و ہنر سے
گزر گئی عمر ساری اسی صحرا کی خاک چھانتے
اب تو جاگ جا اور جی لے زندگی
قطرہ قطرہ مت ترس
دریا کو کوزے میں بند کر کے پی لے
حضرت انسان جو کرنا ہے بقا کا سفر
کر خود کو عاری فنا کے ڈر سے

Rate it:
Views: 526
07 Mar, 2018
More Life Poetry