دل نے اپنے آپ میں کچھ چیزیں چھپائی رکھی تھی
اپنے ارمانوں کی کچھ یادیں بسائی رکھی تھی
ان ارمانوں نے کیا حال کیا تھا میرا
وہ نینروں کا چین، وہ ہر وقت مسکرانا
وہ باتیں کرنا، وہ قہقہیں لگانا
سب لے جا چکے تھے میرے ارمان سارے
میں پھر خامشی اور تنہائی کا راہی بن کر
اپنے ارمانوں کو بھلانے بیٹھا
اپنے ارمانوں کو یکجا کرکے
دل کے کونے میں تڑپتے چھوڑا
اور اک
ٹوٹے ہوئے رشتے کو پھر سے جوڑا
بیٹھ کر جب حال- دل سنایا اس کو
میں نے تسکین میں پایا دل کو
اور جب
پچھلے ارمانوں کو ٹٹولا دل میں
وہ ارمان میرے دل میں ہی نہ تھے
نہ جانے کب میرے وہ ارمان
ٹھنڑے ہوئے
بس اک ہی ارمان تھا میرے دل میں بچا
وہ ارمان نہیں تھا
وہ تھا میرا خرا