بادِ نسیم دل کے دریچھوں میں چل گئی
دیوارِ بے بسی مری چپ چاپ ہل گئی
دل کو روائے پیار نے ڈھانپا ہی تھا مرے
غم کی سیاہ رات سحر میں بدل گئی
موسم بہار عشق مرے دل میں کیا بسا
احباب کی دوکان سوالات کھل گئی
آنکھوں میں تیرنے لگے چاہت کے جب کنول
حیرت زدہ سماج کی دستار جل گئی
دل کی زمیں سے گزرا محبت کا قافلہ
بلبل حسین نام سے وشمہ کے مل گئی