یہ میرا چمن ہے میرا چمن
میں اپنے چمن کا بلبل ہوں
بلبل کی طرح چہیتے ہیں
پھولوں کی طرح مہکتے ہیں
خود اپنے چمن کے رکھوالے بنے ہم
جوش و خروش سے آگے بڑھے ہم
اپنے ہی چمن کو ویران بناکے
پھولوں کے باغ کو جڑسے مٹاکے
تمہیں کچھ حاصل ان سے ہوا ہے
ان کے مستقبل کو جلا کے
کتنے پھولوں کا قتل ہوا ہے
کتنے پھولیں مرجھا گئے ہیں
چمن کے پھولوں کو بنا کر اپنا نشانہ
کسی سے دشمنی کسی کو مٹانہ
کتنے ماؤں کے گود اجڑے ہیں
کتنے بڑھاپے کے سہارے گئے ہیں
اپنے ہاتھوں سے کل کو جلاکر
اپنے ہی چمن کو بنجر بنا کر
کہتے ہو شان سے ہندوستانی خود کو
پھر کیوں ہندوستان کی شان مٹاتے
پڑھ لکھ کر کامیاب ہم بنں
ہر ظلم و ستم سے نجات ملے
کمزور ناتوانوں کی لاٹھی بنں ہم
بھوروں کو چمن سے دور کریں ہم
اب نہ کوئی ظلم و ستم رہےگا
چمن کا ہر پھول کھلے گا
پھر فخر سے نعرے لگائیں گے
ہم ہندوستانی کہلائیں گے