بند کرو یہ تلخیاں
Poet: Arooj Fatima ( Lucky ) By: AF (Lucky ) , K.S.Aبند کرو یہ تلخیاں
میں نے بچپن سے
عذاب دیکھیں ہیں
تم مانو یا نہ مانو مگر
تمہارے آنے سے پہلے
تمہارے آنے کے
خواب دیکھیں ہیں
جن کے سوال ڈھونڈنا
بہت ہو مشکل
میں نے ایسے بھی
جواب دیکھیں ہیں
جن کی روشنی خود کو
ہی کر دے برباد
میں ایسے بھی مہتاب دیکھیں ہیں
بے درد دی سے جن کو
پروں تلے روندہ ہو
جانتے ہو کیا میں نے
وہ نایاب دیکھیں ہیں
چھوڑو ! تم سمجھ کر بھی
کبھی نہیں سمجھو گے
میں نے اپنوں کے چہروں پر
بھی نقاب دیکھیں ہیں
میں رات کو اکثر
روتی روتی ُاٹھ جاتی ہوں
تمہاری یاد کے
اپنے گرد آداب دیکھیں ہیں
میرے روایے میں بہت
تبدلی آ گئی ہے
میں نے خود پر گرتے
جھوٹ کے تیزاب دیکھیں ہیں
دیکھو میری مسکراہٹ پر مت جاؤ
میں نے مردہ خواہشوں کے
اپنے اندر بے پناہ باب دیکھیں ہیں
More Sad Poetry






